تحقیقی شواہد: "لیولز آف ایویڈنس” کیا ہیں؟
تعارف
جب ڈاکٹر اور سائنسدان صحت سے متعلق فیصلے کرتے ہیں، تو وہ تحقیق سے حاصل ہونے والے "شواہد” (Evidence یا ثبوت) پر انحصار کرتے ہیں۔ لیکن ہر ثبوت ایک جیسا مضبوط نہیں ہوتا-کچھ زیادہ قابلِ اعتماد اور مضبوط ہوتے ہیں۔ اسی لیے ماہرین نے ایک نظام بنایا جسے "لیولز آف ایویڈنس” (Levels of Evidence) کہا جاتا ہے۔ اس نظام سے ڈاکٹرز، محققین اور مریض سب کو یہ سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے کہ کون سی تحقیق سب سے زیادہ قابلِ بھروسہ ہے۔

ایویڈنس کے لیولز کیوں اہم ہیں؟
- یہ ہمیں بتاتے ہیں کہ کون سا علاج یا صحت کا مشورہ مضبوط سائنسی بنیاد پر ہے۔
- یہ ڈاکٹرز کو مریضوں کے لیے بہترین فیصلے کرنے میں رہنمائی کرتے ہیں۔
- یہ کمزور یا ناقص معیار کی تحقیق پر بھروسہ کرنے سے ہونے والی غلطیوں سے بچاتے ہیں۔
ایویڈنس کے پانچ لیولز (سب سے مضبوط سے کمزور تک)
| لیول | اس کا مطلب | مثال |
|---|---|---|
| 1 (سب سے مضبوط) | اعلیٰ معیار کی تحقیق، عام طور پر بڑے گروپ پر، جس میں شرکاء کو تصادفی طور پر مختلف علاج میں تقسیم کیا جاتا ہے (Randomized Controlled Trials, RCTs)، یا کئی ایسی تحقیقات کا مجموعہ (Systematic Reviews, Meta-Analyses) | دو دواؤں کا موازنہ کرنے والی بڑی تحقیق، یا کئی تحقیقات کے نتائج کو ملا کر بنائی گئی رپورٹ |
| 2 | اچھی معیار کی تحقیق، لیکن کچھ کمزوریاں (مثلاً چھوٹا سائز، کچھ تعصب، یا مکمل طور پر تصادفی نہ ہونا)، یا وقت کے ساتھ گروپوں کا موازنہ (Prospective Comparative Studies, بعض Retrospective Studies) | دو علاجوں کا موازنہ، لیکن مکمل طور پر تصادفی نہیں؛ یا کئی ایسی تحقیقات کا جائزہ |
| 3 | بغیر تصادفی تقسیم کے تحقیق، یا کیس-کنٹرول اسٹڈیز (یعنی بیماری والے اور بغیر بیماری والے افراد کا موازنہ) | پچھلے ریکارڈ دیکھ کر یہ جانچنا کہ کچھ لوگ بیمار کیوں ہوئے اور کچھ کیوں نہیں |
| 4 | کیس سیریز یا کیس رپورٹس (ایک یا چند مریضوں کی تفصیلی کہانیاں) | ایک مریض پر نئے علاج کا اثر بیان کرنے والی رپورٹ |
| 5 (سب سے کمزور) | ماہر کی رائے، خیالات یا تجربہ بغیر باقاعدہ تحقیق کے | ڈاکٹر کی ذاتی رائے یا کسی میڈیکل جریدے میں خط |
ہر لیول کی سادہ سی وضاحت
- لیول 1: یہ سب سے مضبوط اور قابلِ اعتماد تحقیق ہے۔ یہ عام طور پر بڑی تعداد میں لوگوں پر کی جاتی ہے اور بہت احتیاط سے ڈیزائن کی جاتی ہے۔ بعض اوقات کئی تحقیقات کے نتائج کو ملا کر بھی نتیجہ نکالا جاتا ہے۔
- لیول 2: اچھی تحقیق ہے، مگر کچھ کمزوریاں ہو سکتی ہیں۔ گروپ مکمل طور پر تصادفی نہ ہوں یا سائز چھوٹا ہو۔ پھر بھی فائدہ مند ہے، مگر لیول 1 جتنی مضبوط نہیں۔
- لیول 3: ایسی تحقیق جو بیماری والے اور بغیر بیماری والے لوگوں کا موازنہ کرتی ہے، مگر تصادفی تقسیم کے بغیر۔ یہ تعلق تو دکھا سکتی ہے، مگر وجہ اور اثر ثابت نہیں کر سکتی۔
- لیول 4: چند مریضوں پر مبنی رپورٹس۔ یہ نایاب بیماریوں کے لیے مفید ہیں، مگر سب کے لیے کسی علاج کی تصدیق نہیں کرتیں۔
- لیول 5: ماہرین کی رائے یا مشورہ بغیر تحقیق کے۔ یہ مددگار ہو سکتے ہیں، مگر سب سے کمزور ثبوت سمجھے جاتے ہیں۔
یہ آپ کے لیے کیوں اہم ہے؟
- اگر آپ کسی نئی دوا یا علاج کے بارے میں سنیں، تو پوچھیں: "اس کے پیچھے کس لیول کا ثبوت ہے؟”
- لیول 1 یا 2 پر مبنی علاج عام طور پر زیادہ محفوظ اور مؤثر ہوتے ہیں۔
- صرف رائے یا ایک آدھ کیس پر مبنی صحت کے مشورے سے محتاط رہیں۔
روزمرہ کی مثال
"جب ڈاکٹر یا سائنسدان کسی دوا یا علاج کا فیصلہ کرتے ہیں، وہ سب سے پہلے دیکھتے ہیں کہ اس پر کتنی مضبوط تحقیق ہوئی ہے۔ سب سے بہترین تحقیق وہ ہوتی ہے جو بہت سارے لوگوں پر کی گئی ہو اور جس میں لوگوں کو تصادفی (random) طریقے سے دو گروپوں میں بانٹا گیا ہو۔ ایسی تحقیق کو سب سے اونچا درجہ ملتا ہے (Level 1)۔ اس کے بعد وہ تحقیق آتی ہے جو تھوڑی کم مضبوط ہو (Level 2)، پھر وہ جو صرف کچھ لوگوں پر ہوئی ہو یا پچھلے ریکارڈ دیکھ کر کی گئی ہو (Level 3)، پھر صرف ایک یا دو مریضوں کی رپورٹ (Level 4)، اور سب سے نیچے صرف کسی ماہر کی رائے یا تجربہ (Level 5)۔”
خلاصہ
- ہر تحقیق یکساں مضبوط نہیں ہوتی۔
- لیول 1 سب سے مضبوط، لیول 5 سب سے کمزور ہے۔
- ہمیشہ ایسے علاج کو ترجیح دیں جس کے پیچھے مضبوط ثبوت ہو، تاکہ صحت کے بہتر اور محفوظ فیصلے کیے جا سکیں۔